سورة البقرة - آیت 76

وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ قَالُوا أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُمْ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو ان کا حال تو یہ ہے کہ) جب یہ ایمان والوں سے ملتے ہیں، تو اپنے آپ کو مومن ظاہر کرتے ہیں لیکن جب اکیلے میں ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہیں تو کہتے ہیں "جو کچھ تمہیں خدا نے (تورات کا) علم دیا ہے وہ ان لوگوں پر کیوں ظاہر کرتے ہو؟ کیا اس لیے کہ وہ تمہارے خلاف تمہارے پروردگار کے حضور اس سے دلیل پکڑیں) یعنی تورات سے تمہارے خلاف دلیل لائیں؟ کیا (اتنی موٹی سی بات بھی) تم نہیں سمجھتے؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

یہود کی اخلاقی پستی اور اللہ تعالیٰ سے بے خوفی کا یہ عالم تھا کہ ان میں سے بعض لوگ جب مسلمانوں سے ملتے تو اپنے ایمان کا دعویٰ کرتے اور ازراہ نفاق و خوشامد ان سے ان علامتوں اور پیشین گوئیوں کا تذکرہ بھی کرتے جو تورات اور ان کی دوسری کتابوں میں نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق موجود تھیں ، لیکن جب وہ آپس میں ملتے تو ایک دوسرے کو ملامت کرتے کہ تم ان مسلمانوں کو وہ باتیں کیوں بتاتے ہو جو اللہ نے صرف تمھی کو بتائی ہیں ؟ کیا تم نہیں سمجھتے کہ یہ مسلمان آخرت میں اللہ کے پاس تمھاری اپنی دی ہوئی معلومات کی بنا پر تم پر حجت قائم کریں گے اور جھگڑیں گے کہ تم نبی آخر الزماں کو جاننے اور پہچان لینے کے باوجود ان پر ایمان نہیں لائے۔