سورة الانعام - آیت 34

وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ فَصَبَرُوا عَلَىٰ مَا كُذِّبُوا وَأُوذُوا حَتَّىٰ أَتَاهُمْ نَصْرُنَا ۚ وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ۚ وَلَقَدْ جَاءَكَ مِن نَّبَإِ الْمُرْسَلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور حقیقت یہ ہے کہ تم سے پہلے بہت سے رسولوں کو جھٹلایا گیا ہے۔ پھر جس طرح انہیں جھٹلایا گیا اور تکلیفیں دی گئیں، اس سب پر انہوں نے صبر کیا، یہاں تک کہ ہماری مدد ان کو پہنچ گئی۔ اور کوئی نہیں ہے جو اللہ کی باتوں کو بدل سکے اور (پچھلے) رسولوں کے کچھ واقعات آپ تک پہنچ ہی چکے ہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ ....: اس آیت میں ایک دوسرے طریقے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی ہے کہ صرف آپ ہی کو نہیں، بلکہ آپ سے پہلے کئی انبیاء و رسل کو بھی جھٹلایا گیا، اس لیے آپ بھی اسی طرح صبر و استقامت سے کام لیں جس طرح انھوں نے لیا۔ وَ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ: ’’لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو آپ کی نصرت اور آپ کو غالب اور کفار کو مغلوب کرنے کا وعدہ کیا ہے، جیسے : ﴿اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ﴾ [المؤمن : ۵۱ ] ’’بے شک ہم اپنے رسولوں کی اور ان لوگوں کی جو ایمان لائے ضرور مدد کرتے ہیں دنیا کی زندگی میں اور اس دن بھی جب گواہ کھڑے ہوں گے۔‘‘ اور فرمایا : ﴿كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَ رُسُلِيْ﴾ [ المجادلۃ : ۲۱ ] ’’اللہ نے لکھ دیا کہ ضرور بالضرور میں غالب رہوں گا اور میرے رسول۔‘‘ اور فرمایا : ﴿هُوَ الَّذِيْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّيْنِ كُلِّهٖ﴾ [ الفتح : ۲۸] ’’وہی ہے جس نے اپنا رسول بھیجا ہدایت اور دین حق کے ساتھ، تاکہ اسے ہر دین پر غالب کر دے۔‘‘ تو یہ وعدہ ہر حال میں پورا ہو گا، لہٰذا آپ اطمینان رکھیں کہ اللہ کی باتوں کو کوئی نہیں بدل سکتا، جس طرح انھوں نے صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا اسی طرح آپ بھی صبر و استقامت سے اپنی دعوت پیش کرتے رہیں اور کسی بے چینی کو اپنے اندر راہ نہ پانے دیں۔ یقیناً آپ کی بھی اسی طرح نصرت و تائید کی جائے گی۔