وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ
اور وہ اپنے بندوں کے اوپر مکمل اقتدار رکھتا ہے، اور وہ حکیم بھی ہے، پوری طرح باخبر بھی
وَ هُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ....: یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے سوا کسی کو ولی نہیں بنانا چاہیے۔( رازی) مطلب یہ ہے کہ سب لوگ، خواہ بڑے سے بڑے جابر ہوں، اس کے سامنے بے بس ہیں، تمام گردنیں اس کے آگے جھکی ہوئی ہیں، وہ ہر ایک پر غالب ہے اور ساری کائنات اس کی مطیع ہے۔ اللہ تعالیٰ کی دو صفات کمال قدرت اور علم میں سے پہلے جملے ﴿وَ هُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ﴾ میں کمال قدرت کی طرف اشارہ ہے اور دوسرے جملے ﴿وَ هُوَ الْحَكِيْمُ الْخَبِيْرُ﴾ سے کمال علم ثابت ہوتا ہے، یعنی وہ اپنے احکام میں کمال حکمت والا اور اپنے بندوں کے معاملات کی پوری خبر رکھنے والا ہے۔ (رازی) اس لیے غلبہ و تسلط کے باوجود اپنی مخلوق کے معاملے میں حکمت اور آگاہی کے تقاضوں کو پوری طرح ملحوظ رکھتا ہے۔