سورة الانعام - آیت 6

أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا السَّمَاءَ عَلَيْهِم مِّدْرَارًا وَجَعَلْنَا الْأَنْهَارَ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قَرْنًا آخَرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں۔ ان کو ہم نے زمین میں وہ اقتدار دیا تھا جو تمہیں نہیں دیا۔ ہم نے ان پر آسمان سے خوب بارشیں بھیجیں، اور ہم نے دریاؤں کو مقرر کردیا کہ وہ ان کے نیچے بہتے رہیں۔ لیکن پھر ان کے گناہوں کی وجہ سے ہم نے ان کو ہلاک کر ڈالا۔ اور ان کے بعد دوسری نسلیں پیدا کیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَلَمْ يَرَوْا كَمْ اَهْلَكْنَا.... : کفار کو متنبہ کیا جا رہا ہے کہ کیا انھیں معلوم نہیں کہ ان سے پہلے کئی اقوام، مثلاً قوم نوح، عاد و ثمود اور آل فرعون جو قوت و اقتدار میں ان سے کہیں بڑھ کر تھے اور بارشوں اور نہروں کی وجہ سے ان کے باغ اور کھیت سر سبز و شاداب تھے اور عیش و خوشحالی کا دور دورہ تھا، جب انھوں نے بغاوت اور سرکشی پر کمر باندھی تو ہم نے ان کا نام و نشان مٹا دیا، پھر ان کے بعد اور قومیں پیدا کر دیں۔ جب تم سے زیادہ طاقت ور قوموں کو ہم نے ان کے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کر دیا تو تمھاری کیا حیثیت ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ احقاف (۲۶، ۲۷) اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دنیوی ترقی اللہ تعالیٰ کے راضی ہونے کی دلیل نہیں، بلکہ ان پر حجت قائم کرنے کے لیے استدراج (رسی ڈھیلی کرنا) بھی ہو سکتا ہے۔ اس امتحان کا نتیجہ آخرت کو سامنے آئے گا۔