قُل لَّا يَسْتَوِي الْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيثِ ۚ فَاتَّقُوا اللَّهَ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
(اے رسول ! لوگوں سے) کہہ دو کہ ناپاک اور پاکیزہ چیزیں برابر نہیں ہوتیں، چاہے تمہیں ناپاک چیزوں کی کثرت اچھی لگتی ہو۔ (٦٨) لہذا اے عقل والو ! اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔
قُلْ لَّا يَسْتَوِي الْخَبِيْثُ وَ الطَّيِّبُ.... : یعنی حرام اور حلال یا کافر اور مومن برابر نہیں ہو سکتے۔ حرام رزق کی فراوانی اور اس پر عیش و عشرت گو بظاہر کتنی ہی خوش کن کیوں نہ ہو، انسان پر لازم ہے کہ وہ رزق حلال پر قناعت کرے، خواہ وہ ظاہر میں کتنا ہی حقیر ہو۔ اسی طرح کافر کتنا بھی اچھا نظر آئے مومن کے برابر نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ رزق حلال اور مومن طیب ہیں اور رزق حرام اور کافر خبیث ہیں، خبث نے ان کی اچھائی کو ختم کر دیا ہے۔