سورة المآئدہ - آیت 84

وَمَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا جَاءَنَا مِنَ الْحَقِّ وَنَطْمَعُ أَن يُدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصَّالِحِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم اللہ پر اور جو حق ہمارے پاس آگیا ہے اس پر آخر کیوں ایمان نہ لائیں، اور پھر یہ توقع بھی رکھیں کہ ہمارا رب ہمیں نیک لوگوں میں شمار کرے گا؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مَعَ الْقَوْمِ الصّٰلِحِيْنَ: اور یہ طمع نہ رکھیں کہ ہمارا رب ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ داخل کرے گا، یعنی ہمارا حشر مسلمانوں کے ساتھ فرمائے گا۔ اس صورت میں ’’وَ نَطْمَعُ ‘‘ کا عطف ’’لَا نُؤْمِنُ ‘‘ پر ہو گا اور یہ بھی ہو سکتاہے کہ ’’ وَ نَطْمَعُ ‘‘ کا جملہ ’’ لَا نُؤْمِنُ ‘‘ کی ضمیر سے حال ہو اور مطلب یہ ہو کہ ہم کیوں ایمان نہ لائیں، حالانکہ ہم طمع رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں اپنے نیک بندوں کے ساتھ داخل کرے، یعنی ہمیں ضرور ایمان لانا چاہیے، ایمان لائے بغیر قیامت کے دن نیک بندوں کے ساتھ داخل ہونے کی توقع اور طمع سراسر جہالت اور حماقت ہے۔