قُلْ أَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا ۚ وَاللَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
(اے پیغمبر ! ان سے) کہو کہ : کیا تم اللہ کے سوا یسی مخلوق کی عبادت کرتے ہو جو تمہیں نہ کوئی نقصان پہنچانے کی طاقت رکھتی ہے اور نہ فائدہ پہنچانے کی (٥٢) جبکہ اللہ ہر بات کو سننے والا، ہر چیز کو جاننے والا ہے ؟
قُلْ اَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ …....: یہ نصاریٰ کے عقیدے کی تردید پر دوسری دلیل ہے، مطلب یہ ہے کہ جن کی تم عبادت کرتے ہو ان میں الوہیت ( معبود ہونے) کا کوئی وصف بھی نہیں ہے، ان کا دوسروں کو نفع پہنچانا یا نقصان سے بچانا تو کجا وہ تو خود اپنے سے دشمنوں کے ظلم کو دفع کرنے کے لیے اﷲ کے حضور گڑ گڑا کر دعا کرتے رہے کہ اے اﷲ ! مجھ سے مصیبت کا یہ وقت ٹال دے۔ پھر اس کے بعد اگر اس سمیع و علیم کو چھوڑ کر عیسیٰ علیہ السلام کو اپنا معبود بناؤ تو اس سے بڑھ کر جہالت اور کیا ہو گی۔