سورة المآئدہ - آیت 51

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے ایمان والو ! یہودیوں اور نصرانیوں کو یارومددگار نہ بناؤ (٤٣) یہ خود ہی ایک دوسرے کے یارومددگار ہیں اور تم میں سے جو شخص ان کی دوستی کا دم بھرے گا تو پھر وہ انہی میں سے ہوگا۔ یقینا اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُوْدَ وَ النَّصٰرٰۤى اَوْلِيَآءَ …....: ’’اَوْلِيَآءَ ‘‘ یہ’’وَلِيٌّ‘‘ کی جمع ہے، مراد دلی دوست ہیں۔ اس آیت میں مسلمانوں کو یہود و نصاریٰ کی دوستی سے منع کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور یہ طے شدہ بات ہے کہ دشمن کا دوست بھی دشمن ہوتا ہے، تو جسے تم اپنا خیر خواہ سمجھ کر دوست بنا رہے ہو اس کی اپنے ہم مذہب لوگوں کے ساتھ بھی دوستی ہے جو تمھارے شدید دشمن ہیں، وہ آپس میں کتنا بھی اختلاف رکھتے ہوں تمھاری عداوت میں وہ ایک ہیں اور ایک دوسرے کے مدد گار ہیں، تو تمھاری یہود و نصاریٰ کے ساتھ دوستی کیسے ہو سکتی ہے؟ اس پر اتنی سختی فرمائی کہ فرمایا تم میں سے جو ان سے دوستی رکھے گا وہ انھی میں سے ہے۔ رہا ان سے اچھا تعلق رکھنا، خوش اخلاقی، حسن سلوک اور احسان تو وہ ان لوگوں کے ساتھ کر سکتے ہو جنھوں نے دین کی وجہ سے تم سے جنگ نہیں کی، جن کا ذکر سورۂ ممتحنہ(۸) میں ہے۔ صرف یہود و نصاریٰ ہی سے نہیں تمام کفار کی دلی دوستی سے منع فرمایا ہے۔ دیکھیے سورۂ توبہ (۲۳)، سورۂ مجادلہ(۲۲) اور آل عمران (۲۸، ۱۱۸)۔