وَكَيْفَ يُحَكِّمُونَكَ وَعِندَهُمُ التَّوْرَاةُ فِيهَا حُكْمُ اللَّهِ ثُمَّ يَتَوَلَّوْنَ مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا أُولَٰئِكَ بِالْمُؤْمِنِينَ
اور یہ کیسے تم سے فیصلہ لینا چاہتے ہیں جبکہ ان کے پاس تورات موجود ہے جس میں اللہ کا فیصلہ درج ہے؟ پھر اس کے بعد (فیصلے سے) منہ بھی پھیر لیتے ہیں (٣٨) دراصل یہ ایمان والے نہیں ہیں۔
1۔ وَ كَيْفَ يُحَكِّمُوْنَكَ: یہاں ان کی جہالت و عناد کا بیان ہے، یعنی وہ جانتے ہیں کہ جو مقدمہ وہ آپ کے پاس لا رہے ہیں، اس کا فیصلہ تورات میں موجود ہے، تاہم آپ کے پاس اس لیے مقدمہ لاتے ہیں کہ شاید آپ کا فیصلہ تورات کی بہ نسبت کچھ ہلکا ہو، لیکن جب آپ کا فیصلہ بھی وہی ہوتا ہے جو تورات کا ہوتا ہے تو وہ اسے ماننے سے انکار کر دیتے ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نہ تو وہ تورات پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ آپ پر۔ اصل میں یہ اپنی اغراض کے بندے ہیں اور ان کا مقصدِ حیات ہی دنیوی مصالح کا حاصل کرنا ہے۔ (کبیر) 2۔ وَ عِنْدَهُمُ التَّوْرٰىةُ فِيْهَا حُكْمُ اللّٰهِ: اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے تورات میں موجود رجم کے فیصلے کو اﷲ کا فیصلہ قرار دیا ہے، جو لوگ رجم کے منکر ہیں اگرچہ بہت سی صحیح احادیث بھی ان کا رد کرتی ہیں، مگر یہ آیت پختہ ترین مضبوط دلیل ہے کہ قرآن نے تورات میں موجود رجم کے حکم کو اﷲ کا حکم قرار دیا ہے، پھر نہ اس کی تردید کی ہے نہ منسوخ کہا ہے، بلکہ اﷲ کے اس حکم کو یہود اور مسلمان دونوں پر نافذ فرمایا۔ معلوم ہوا قرآن میں بھی رجم کا ذکر موجود ہے۔