إِن تُبْدُوا خَيْرًا أَوْ تُخْفُوهُ أَوْ تَعْفُوا عَن سُوءٍ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ عَفُوًّا قَدِيرًا
تم بھلائی کی کوئی بات ظاہر طور پر کرو، یا چھپا کر کرو، یا کسی کی برائی سے درگزر کرو (ہر حال میں تمہارے لیے نیکی و احسان کا اجر ہے، اور دیکھو) اللہ بھی (ہر طرح کی) قدرت رکھتا ہوا (برائیوں سے) درگزر کرنے والا ہے
اِنْ تُبْدُوْا خَيْرًا اَوْ تُخْفُوْهُ اَوْ تَعْفُوْا ....:اس آیت میں معاف کر دینے کی ترغیب ہے، یعنی اگرچہ ظالم کا شکوہ یا اس کے حق میں بد دعا جائز ہے، تاہم عفو و درگزر سے کام لینا بہتر ہے، کیونکہ اﷲ تعالیٰ خود پوری قدرت رکھنے کے باوجود بہت معاف کرنے والا ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ مال صدقے سے کم نہیں ہوتا اور معاف کر دینے سے اﷲ تعالیٰ بندے کی عزت میں اضافہ ہی کرتا ہے اور کوئی شخص اﷲ کے لیے نیچا نہیں ہوتا مگر اﷲ تعالیٰ اسے اونچا کر دیتا ہے۔‘‘ [ مسلم، البر والصلۃ، باب استحباب العفو والتواضع : ۲۵۸۸ ]