يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَتُرِيدُونَ أَن تَجْعَلُوا لِلَّهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا
مسلمانو ! ایسا نہ کرو کہ مسلمانوں کے سوا کافروں کو (جو تمہارے خلاف لڑ رہے ہیں اور تمہاری بربادی پر تلے ہوئے ہیں) اپنا رفیق و مددگار بناؤ۔ کیا تم چاہتے ہو خدا کا صریح الزام اپنے اوپر لے لو۔
1۔ لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِيْنَ اَوْلِيَآءَ ....: اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کافروں کو دوست بنانے کی جگہ جگہ ممانعت کی ہے، دیکھیے سورۂ آل عمران (۲۸)، سورۂ مائدہ (۵۱)، سورۂ مجادلہ (۲۲) اور سورۂ ممتحنہ(۱)۔ 2۔ اَتُرِيْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا ....: یعنی اس کے حکم کی خلاف ورزی کر کے عذاب الٰہی کے لیے ایسی واضح اور کھلی دلیل اپنے اوپر قائم کرنا چاہتے ہو کہ اس کے بعد مستحق عذاب ہونے میں کسی قسم کا شک و شبہ نہ رہے۔