بَشِّرِ الْمُنَافِقِينَ بِأَنَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
(اے پیغمبر) تم منافقوں کو یہ خوش خبری سنادو کہ بلاشبہ ان کے لیے عذاب دردناک ہے
بَشِّرِ الْمُنٰفِقِيْنَ ....: بشارت خوشی کی خبر کو کہتے ہیں، یہاں بطور طنز کہا ہے کہ منافقوں کو عذاب الیم کی خوش خبری دے دو، جو مسلمانوں کے بجائے کافروں کو اس لیے دوست بناتے ہیں کہ اس سے انھیں عزت حاصل ہو گی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ عزت کافروں کی دوستی میں نہیں بلکہ وہ تو سب کی سب اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ یہی بات سورۂ فاطر (۱۰) اور سورۂ منافقون(۸) میں بیان فرمائی، بلکہ سورۂ منافقون میں فرمایا : ’’ لیکن منافق نہیں جانتے‘‘ کہ اللہ کے ہاں عزت تو کفر کی وجہ سے گئی اور کفار کے پاس عزت تھی ہی نہیں جو انھیں ملتی، اگر بظاہر کچھ تھی بھی تو ان کے دوغلے پن کی وجہ سے ان کا اعتبار بھی اٹھ گیا۔ [ خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃَ ]