حَتَّىٰ زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ
یہاں تک کہ قبروں کا چہرہ تمہیں نظر آگیا
حَتّٰى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ: ’’ زُرْتُمْ‘‘ ’’زَارَ يَزُوْرُ زِيَارَةً‘‘ (ن) (ملنے کے لیے جانا) سے ماضی معلوم ہے۔ ’’ الْمَقَابِرَ ‘‘ ’’مَقْبَرَةٌ‘‘ کی جمع ہے جو ’’قَبَرَ يَقْبُرُ قَبْرًا‘‘ (ن) (دفن کرنا) سے اسم ظرف ہے، دفن کی جگہیں، قبرستان۔ ’’ زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ ‘‘ (قبرستان جا دیکھے) کا مطلب یہ ہے کہ تمھاری موت آگئی، یعنی موت آنے تک یہ غفلت طاری رہی، بلکہ جیسے جیسے موت قریب آتی گئی غفلت کا یہ نشہ بڑھتا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( يَكْبَرُ ابْنُ آدَمَ، وَ يَكْبَرُ مَعَهُ اثْنَتَانِ حُبُّ الْمَالِ، وَطُوْلُ الْعُمُرِ )) [ بخاري، الرقاق، باب من بلغ ستین سنۃ....: ۶۴۲۱ ] ’’آدمی بڑا ہوتا جاتا ہے اور اس کے ساتھ دو چیزیں بڑی ہوتی جاتی ہیں، مال کی محبت اور لمبی عمر کی محبت۔‘‘