سورة النسآء - آیت 112
وَمَن يَكْسِبْ خَطِيئَةً أَوْ إِثْمًا ثُمَّ يَرْمِ بِهِ بَرِيئًا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اور جس کسی سے (بے جانے بوجھے) کوئی خطا سرزد ہوجائے۔ یا (جان بوجھ کر) کسی گناہ کا مرتکب ہو اور پھر (اپنے بچاؤ کے لیے) اسے کسی بے گناہ کے سر تھوپ دے تو (یاد رکھو) اس نے بہتان اور کھلے گناہ کا بوجھ (بھی) اپنی گردن پر لاد لیا
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
”خَطِيْٓئَةً“ کا لفظ غیر ارادی گناہ پر بولا جاتا ہے اور اس کے برعکس ”اِثْمًا“ وہ گناہ ہے جو ارادی طور پر کیا جائے۔ مطلب یہ ہے کہ خود گناہ کا ارتکاب کرنے کے بعد کسی بے قصور آدمی کو اس میں ملوث کرنے کی کوشش کرنا بہت بڑا گناہ ہے اور کسی بے گناہ شخص پر تہمت لگانے کو بہتان کہا جاتا ہے۔ (قرطبی)