مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا
جو انسان دوسرے انسان کے ساتھ نیکی کے کام میں ملتا اور مددگار ہوتا ہے تو اسے اس کام کے (اجر و نتائج) میں حصہ ملے گا اور جو کوئی برائی میں دوسرے کے ساتھ ملتا اور مددگار ہوتا ہے تو اس کے لیے اس برائی میں حصہ ہوگا اور اللہ ہر چیز کا محافظ اور نگران ہے (وہ ہر حالت اور ہر عمل کے مطابق بدلہ دیتا ہے)
مَنْ يَّشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً: اوپر کی آیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ مومنوں کو جہاد کی ترغیب دو، جو اعمالِ حسنہ میں سے ہے، یہاں بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر اجر عظیم ملے گا۔ پس یہاں شفاعت حسنہ سے ترغیب جہاد مراد ہے اور شفاعت سیئہ سے مراد اس کارخیر سے روکنا ہے، دوسرے کاموں کے لیے سفارش کا بھی یہی حکم ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تم سفارش کرو تمھیں اجر دیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی کی زبان پر جو چاہے گا فیصلہ فرمائے گا۔‘‘ [ بخاری، الزکاۃ، باب التحریض علی الصدقۃ....: ۱۴۳۲، عن أبی موسٰی رضی اللّٰہ عنہ ]