عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ
یہ لوگ ایک دوسرے سے کس بات کا حال دریافت کررہے ہیں؟
1۔ عَمَّ يَتَسَآءَلُوْنَ....: اس سور ت میں قیامت کے حق ہونے کے دلائل اور اس کے کچھ احوال بیان کیے گئے ہیں۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید و رسالت پر ایمان لانے کی دعوت کے ساتھ ساتھ یہ بتایا کہ ایک دن تمھیں زندہ ہو کر اللہ کے سامنے پیش ہونا ہے اور تمھیں تمام نیک و بد اعمال کی جزا ملنی ہے تو سننے والوں نے آپس میں سوال شروع کر دیے کہ کیا واقعی قیامت ہو گی؟ آیا یہ ممکن بھی ہے؟ پھر وہ قیامت کس طرح ہو گی؟ وغیرہ ، اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ 2۔ ’’ النَّبَاِ الْعَظِيْمِ ‘‘ سے مراد قیامت ہے۔ اس میں اختلاف یہ ہے کہ کوئی تو مانتا ہی نہیں کہ قیامت ہو گی، کوئی مانتا ہے مگر اسے یقین نہیں، کوئی کہتا ہے مٹی ہو جانے کے بعد دوبارہ کیسے زندہ ہو سکتے ہیں؟ یہ تو عقل ہی کے خلاف ہے اور کوئی کہتا ہے کہ جسم زندہ نہیں ہوں گے بلکہ سب خوشی اور غم روح ہی پر گزرے گا، وغیرہ وغیرہ۔