انطَلِقُوا إِلَىٰ مَا كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ
اس دن منکروں سے کہا جائے گا) اب چلواس عذاب کی طرف جس کی تم تکذیب کیا کرتے تھے (٣)
اِنْطَلِقُوْا اِلٰى مَا كُنْتُمْ بِهٖ تُكَذِّبُوْنَ ....: ’’ شُعَبٍ ‘‘ ’’شُعْبَةٌ‘‘ کی جمع ہے، شاخیں۔ ’’ جِمٰلَتٌ ‘‘ ’’جَمَلٌ‘‘ کی جمع ہے، جیسے ’’حِجَارَةٌ‘‘ ’’حَجَرٌ‘‘ کی جمع ہے۔ یہ بات قیامت کے دن جھٹلانے والوں سے کہی جائے گی، اس دن جب متقی لوگوں کو عرشِ الٰہی کا اور جنت کے گھنے درختوں کا سایہ ملے گا، تو جھٹلانے والوں کو ایسے سائے کی طرف جانے کا حکم ہو گا جو جہنم سے نکلنے والے دھویں کا ہوگا، جو پھیل کر تین تین شاخوں میں تقسیم ہو جائے گا، جس میں نہ سایہ ہو گا نہ ٹھنڈک۔ جہنم سے اتنی بڑی بڑی چنگاریاں اڑیں گی جیسے محل ہوں اور اس طرح دکھائی دیں گی جیسے زرد رنگ کے اونٹوں کی جماعت۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے بہت بڑی بربادی ہے۔