سورة المزمل - آیت 10

وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

رہا منکرین حق کا ظلم ان کا کبر باطل اور باطل پرست کامیابیوں کے دعوے اور اعلانات، سوچاہیے کہ ان پر صبر کرو۔ سردست بغیر کسی سختی کے ان سے الگ ہوجاؤ

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اصْبِرْ عَلٰى مَا يَقُوْلُوْنَ ....: یعنی ایک اللہ کو اپنا سہارا بنانے، ان کے معبودوں کو یکسر چھوڑنے اور اس عمل کی دعوت و تبلیغ پر یہ آپ کو جو کچھ بھی کہیں آپ صبر کریں، خواہ یہ آپ کو جھوٹا کہیں یا دیوانہ یا کاہن یا شاعر، یا محمد کے بجائے مذمم کہیں، غرض کچھ بھی کہیں یا جو بھی بہتان باندھیں آپ صبر کریں، انتقام کے چکر میں نہ پڑیں، نہ ان کی بد سلوکی کا شکوہ کریں۔ خوبصورت طریقے سے الگ ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ لڑ جھگڑ کر اور بد زبانی کرکے نہیں بلکہ نہایت حسن سلوک ، صبر اور شرافت کے ساتھ ان سے کنارہ کشی اختیار کریں۔ دوسری بات یہ کہ ایسی علیحدگی نہ ہو کہ ان سے بائیکاٹ کر دیں اور بول چال ختم کرکے دعوت ہی سے کنارہ کش ہوجائیں۔ تیسری یہ کہ ظاہری کنارہ کشی کے باوجود ان کی خیر خواہی و ہمدردی اور ہدایت و رہنمائی میں کسی قسم کی کمی نہ کریں۔