رَّبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيلًا
وہ پروردگار تمام عالم میں اسی کی ربوبیت کارفرما ہے اور اس کے سوا کارساز عالم اور کوئی نہیں سو جب ایسا کارساز تمہارے ساتھ ہے تو تم اور کسی کی طرف کیوں نظر اٹھاؤ ؟ بس اسی کو اپنا کارساز یقین کرو
رَبُّ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ ....: یعنی مشر ق و مغرب کا مالک و مربی وہی ہے، ہر وقت اسی کا ذکر کرو، عبادت بھی اسی کی کرو اور بھروسا بھی اسی پر رکھو، جب وہ معبود اور وکیل ہے تو تمام دنیا سے بے پروا ہوجانے میں فکر کس بات کی؟ عبادت و توکل دونوں کو اللہ کے لیے خاص کرنے کا حکم کئی آیات میں آیا ہے، جیسے فرمایا : ﴿ فَاعْبُدْهُ وَ تَوَكَّلْ عَلَيْهِ ﴾ [ ہود : ۱۲۳] ’’سو اسی کی عبادت کر اور اسی پر بھروسا رکھ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ﴾ [ الفاتحۃ : ۴ ] ’’ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ سے مدد مانگتے ہیں۔‘‘ ’’ وَكِيْلًا ‘‘ ’’وَكَلَ يَكِلُ‘‘ ( ض) سپرد کرنا۔ وکیل وہ ہے جس کے سپرد کوئی کام کر دیا جائے، یعنی اپنی پوری جدو جہد کے باوجود اعتماد صرف اللہ تعالیٰ پر رکھو اور اپنے تمام کام اسی کے سپرد کر دو۔