إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُم بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُوا الْعَذَابَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا
بیشک جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے انکار کیا ہے، ہم انہیں آگ میں داخل کریں گے، جب بھی ان کی کھالیں جل جل کر پک جائیں گی، تو ہم انہیں ان کے بدلے دوسری کھالیں دے دیں گے تاکہ وہ عذاب کا مزہ چکھیں۔ بیشک اللہ صاحب اقتدار بھی ہے، صاحب حکمت بھی۔
اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِاٰيٰتِنَا:یہاں بتایا کہ یہ سزا اہل کتاب کے ایک گروہ کے ساتھ مخصوص نہیں ہے، بلکہ سب کفار کو ملے گی۔ (رازی) ﴿ بَدَّلْنٰهُمْ جُلُوْدًا غَيْرَهَا ﴾ سے اہل جہنم کے عذاب کی سختی بیان کرنا مقصود ہے، اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اتنی تیز آگ میں ان کے چمڑے ایک ایک لمحے میں کتنی کتنی بار جل کر دوبارہ تبدیل ہوں گے، البتہ یہ تو صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ جہنمیوں کا جسم بہت بڑھا دیا جائے گا، حدیث میں ہے : ’’کافر کے کان کی کونپل اور کندھے کے درمیان ستر سال کا فاصلہ ہو گا۔‘‘ [ أحمد : ۶؍۱۱۶، ۱۱۷، ح : ۲۴۹۰۹ و سندہ صحیح۔ ہدایۃ المستنیر ] اور اسی طرح فرمایا : ’’کافر کی داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہو گی اور اس کی جلد کی موٹائی تین دن کے فاصلے کے برابر ہو گی۔‘‘ [ مسلم، الجنۃ و صفۃ نعیمھا و أھلھا : ۲۸۵۱ ]اس طرح انھیں دائمی عذاب ہوتا رہے گا۔