سورة النسآء - آیت 48

إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بیشک اللہ اس بات کو معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے، اور اس سے کمتر ہر بات کو جس کے لیے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے۔ (٣٥) اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے وہ ایسا بہتان باندھتا ہے جو بڑا زبردست گناہ ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ: یہود کو وعید اور ڈانٹ سنانے کے بعد اب اس آیت میں اشارہ فرمایا کہ یہ وعید ایمان نہ لانے اور کفر و شرک کی وجہ سے ہے، ورنہ دوسرے گناہ تو قابل معافی ہیں اور اللہ تعالیٰ کی مرضی کے تحت ہیں، جسے اللہ چاہے گا معاف فرما دے گا، جسے چاہے گا سزا دے کر چھوڑ دے گا، مگر شرک کی معافی نہیں، کیونکہ مشرک پر اللہ تعالیٰ نے جنت حرام کر دی ہے۔ (دیکھیے مائدہ : ۷۲) یہود و نصاریٰ کی طرح نام کے مسلمان، جو ایسے شرک کا ارتکاب کرتے ہیں جس سے انسان ملت اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، جو مصیبت کے وقت غیر اللہ کو پکارتے، اٹھتے بیٹھتے ان کے نام کا وظیفہ کرتے ہیں، ان کے نام کا روزہ رکھتے، ان کی قبروں کو پوجتے، ان کے نام پر جانور ذبح کرتے اور ان کی منتیں مانتے ہیں، وہ بھی اس وعید کے مصداق ہیں۔ مزید دیکھیے سورۂ حج(۳۱)، سورۂ لقمان(۱۳)، سورۂ انعام (۸۸)، سورۂ زمر (۶۵) اور سورۂ نساء (۱۱۶)۔ فَقَدِ افْتَرٰۤى اِثْمًا عَظِيْمًا: اس سے بڑا جھوٹ کیا ہو گا کہ اللہ تعالیٰ کا بھی کوئی شریک ہے، فرمایا : ﴿ اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ﴾ [ لقمان: ۱۳] ’’بے شک شرک یقینا بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘