فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَيَقُولُ هَاؤُمُ اقْرَءُوا كِتَابِيَهْ
توجس کو اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ کہے گا، لویہ مرانامہ (اعمال تو) پڑھو
فَاَمَّا مَنْ اُوْتِيَ كِتٰبَهٗ بِيَمِيْنِهٖ....: ’’ هَآؤُمُ ‘‘ اسم فعل ہے، ابن عطیہ نے فرمایا : ’’اس کا معنی ہے، آؤ!‘‘ زمخشری نے فرمایا : ’’ هَآؤُمُ ‘‘ ایک آواز ہے جس سے ’’خُذْ‘‘ یعنی ’’لو پکڑو‘‘ کا مفہوم سمجھا جاتاہے۔‘‘ (التسہیل) ’’ كِتَابِيَهْ ‘‘ اصل میں ’’كِتَابِيْ‘‘ ہے، اس میں ’’ہْ‘‘ وقف کے لیے ہے، ضمیر نہیں ہے، جیسے ’’ مَاهِيَهْ ‘‘ میں ہے۔ (دیکھیے قارعہ : ۱۰) ’’ حِسَابِيَهْ ‘‘، ’’ مَالِيَهْ ‘‘ اور ’’ سُلْطٰنِيَهْ ‘‘ میں بھی ایسے ہی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جس شخص کو دائیں ہاتھ میں اعمال نامہ ملے گا وہ اتنا خوش ہو گا کہ دوسروں کو بلا بلا کر دکھاتا پھرے گا، جیسے دنیا میں بھی انسان کوئی بڑی خوشی ملنے پر پکار پکار کر دوسروں کو اس میں شریک کرتا ہے۔