سورة القلم - آیت 47

أَمْ عِندَهُمُ الْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یاان کے غیب کی خبریں آتی ہیں اور یہ انہیں لکھ لیا کرتے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَيْبُ....: یا یہ عذر ہو سکتا ہے کہ ان کے پاس غیب کا علم ہے اور وہ خود کتاب الٰہی لکھ سکتے ہیں تو انھیں آپ پر ایمان لانے کی کیا ضرورت ہے؟ یا انھوں نے غیب سے معلوم کرکے لکھ دیا ہے کہ آپ اللہ کے سچے رسول نہیں ہیں، یا انھوں نے اپنے متعلق غیب سے معلوم کرکے لکھ رکھا ہے کہ انھیں آخرت میں بھی دنیا جیسی نعمتیں ملتی رہیں گی، ظاہر ہے کہ ایسا بھی ہر گز نہیں ہے۔