سورة الممتحنة - آیت 11

وَإِن فَاتَكُمْ شَيْءٌ مِّنْ أَزْوَاجِكُمْ إِلَى الْكُفَّارِ فَعَاقَبْتُمْ فَآتُوا الَّذِينَ ذَهَبَتْ أَزْوَاجُهُم مِّثْلَ مَا أَنفَقُوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي أَنتُم بِهِ مُؤْمِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر تمہاری بیویوں میں سے کوئی عورت تمہارے ہاتھ سے نکل کر چلی جائے (اور وہ اس کا مہر تمہیں واپس نہ کریں) پھر تمہاری نوبت آجائے تو تم ان مسلمانوں کو جن کی بیویاں چلی گئی ہیں اتنی رقم دے دوجتنی کہ ان کے دیے ہوئے مہروں کے برابر ہو اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اِنْ فَاتَكُمْ شَيْءٌ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْ اِلَى الْكُفَّارِ ....: یعنی اگر کافر ان عورتوں کا مہر مسلمانوں کو واپس نہ کریں جو کافر ہو کر یا کافر رہ کر دارالاسلام سے کفار کے ہاں چلی جائیں تو مسلمانوں کو چاہیے کہ کافروں کا جو مال لوٹیں اس میں سے ان مسلمان شوہروں کا خرچ ادا کریں جن کی بیویاں دارالکفر کو بھاگ جائیں، یا دار الکفر سے جو عورتیں مسلمان ہو کر دارالاسلام میں آ جائیں ان کے مہر کافروں کو واپس کرنے کے بجائے ان مسلمان شوہروں کو ادا کریں جن کی بیویاں دار الکفر کو بھاگ جائیں۔ ’’ فَعَاقَبْتُمْ ‘‘ (پھر تم بدلا حاصل کرو ) کے مفہوم میں دونوں چیزیں شامل ہیں، یعنی لڑائی میں مال غنیمت حاصل کرنا یا مقابلہ میں ان کی عورتوں کا مہر ادا کرنا۔ ابن کثیر لکھتے ہیں، اس ’’ فَعَاقَبْتُمْ ‘‘ کے مفہوم میں وسعت ہے، اگر کفار کا مہر ادا کرنا باقی ہو تو مسلمانوں کو وہ دے دیا جائے، ورنہ مال غنیمت سے اس کے نقصان کی تلافی کر دی جائے۔ ابنِ جریر نے اسی کو ترجیح دی ہے۔ (اشرف الحواشی)