سورة المجادلة - آیت 19

اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ فَأَنسَاهُمْ ذِكْرَ اللَّهِ ۚ أُولَٰئِكَ حِزْبُ الشَّيْطَانِ ۚ أَلَا إِنَّ حِزْبَ الشَّيْطَانِ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

شیطان (اور اس کی قوتیں) ان پر مسلط ہوگئی ہیں پس انہوں نے خدا کے ذکر اور اس کے رشتے کوفراموش کردیا ہے یہ حزب الشیطان (یعنی شیطان کی جماعت) ہے اور جان رکھو کہ آخر کار حزب الشیطان کے لیے نقصان اور خسران ہی ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطٰنُ فَاَنْسٰىهُمْ ذِكْرَ اللّٰهِ ....: یعنی منافقین کے ان اعمال کی وجہ سے ان پر شیطان غالب آگیا اور اس طرح مسلط ہو گیا ہے کہ اس نے انھیں اللہ کی یاد تک بھلا دی ہے۔ یہ لوگ شیطانی گروہ ہیں اور شیطان کا گروہ ہی کامل خسارے والے لوگ ہیں۔ 2۔ اس سے معلوم ہوا کہ بعض اعمال کے نتیجے میں شیطان کا آدمی پر غلبہ ہو جاتا ہے، ان اعمال میں سے ایک نماز باجماعت کا ترک ہے۔ ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَا مِنْ ثَلاَثَةٍ فِيْ قَرْيَةٍ وَلاَ بَدْوٍ لاَ تُقَامُ فِيْهِمُ الصَّلاَةُ إِلاَّ قَدِ اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ فَعَلَيْكَ بِالْجَمَاعَةِ فَإِنَّمَا يَأْكُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِيَةَ )) [أبو داؤد، الصلاۃ، باب التشدید في ترک الجماعۃ : ۵۴۷ ] ’’کوئی بھی بستی یا بادیہ نہیں جس میں تین آدمی (ہی) ہوں اور ان میں نماز باجماعت نہ ہوتی ہو مگر اس پر شیطان غالب آچکا ہے، اس لیے تم جماعت کو لازم پکڑو، کیونکہ بھیڑیا صرف اسی بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے دور جانے والی ہو۔‘‘ قرآن مجید میں بھی اس کی طرف اشارہ موجود ہے، فرمایا : ﴿ وَ اِذَا قَامُوْا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰى﴾ [ النساء : ۱۴۲ ] ’’اور جب وہ (منافق)نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں توسست ہو کر کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘