سورة آل عمران - آیت 184

فَإِن كَذَّبُوكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ جَاءُوا بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَالْكِتَابِ الْمُنِيرِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) اگر پھر بھی یہ لوگ تمہیں جھٹلائیں تو (یہ کوئی نئی بات نہیں) تم سے پہلے بھی بہت سے ان رسولوں کو جھٹلایا جاچکا ہے جو کھلی کھلی نشانیاں بھی لائے تھے، لکھے ہوئے صحیفے بھی اور ایسی کتاب بھی جو (حق کو) روشن کردینے والی تھی۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

یہود کے تمسخر اور اعتراضات کا جواب دینے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی ہے کہ اس قسم کے شبہات پیدا کر کے اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلا رہے ہیں تو یہ غم کی بات نہیں، کیونکہ آپ سے پہلے بہت سے انبیاء کے ساتھ وہ یہ سلوک کر چکے ہیں۔ ”بِالْبَيِّنٰتِ“ سے دلائل عقلیہ اور معجزات دونوں مراد ہیں۔ ”الزُّبُرِ“ یہ زبور کی جمع ہے، اس سے وہ چھوٹے چھوٹے صحیفے مراد ہیں جن میں نیکی کی نصیحت، برائی سے روکنے اور حکمت و دانائی کی باتیں ہوتی تھیں۔ دا ؤ د علیہ السلام کو جو کتاب دی گئی تھی، قرآن نے اسے بھی ’’زبور‘‘ کہا ہے، کیونکہ اس میں بھی انھی چیزوں کا پہلو نمایاں ہے اور قرآن کی اصطلاح میں ”الْكِتٰبِ“ سے مراد وہ بڑی کتاب ہے جس میں مسائل و احکام اور دوسری سب چیزیں ہوں، مگر ان کتابوں میں قرآن مجید کے سوا کسی کتاب کو اعجازی حیثیت حاصل نہیں ہوئی (کہ اس کی کسی سورت کے مقابلے میں اس جیسی ایک سورت لانے کا چیلنج ہو)۔