سورة محمد - آیت 38

هَا أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ تُدْعَوْنَ لِتُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَمِنكُم مَّن يَبْخَلُ ۖ وَمَن يَبْخَلْ فَإِنَّمَا يَبْخَلُ عَن نَّفْسِهِ ۚ وَاللَّهُ الْغَنِيُّ وَأَنتُمُ الْفُقَرَاءُ ۚ وَإِن تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَكُم

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

سن رکھو تم وہ لوگ ہو کہ جب تم کو دعوت دی جاتی ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو تم میں سے بعض وہ ہیں کہ بخل کرتے ہیں اور جو شخص بخل کرتا ہے وہ درحقیقت اپنی ہی ذات سے بخل کرتا ہے اللہ توغنی ہے اور تم اس کے محتاج ہو اگر تم روگردانی کی راہ اختیار کرو گے تو وہ تمہاری جگہ دوسرے قوم کولے آئے گا پھر وہ تم جیسے (بخیل اور نافرمان) نہ ہوں گے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

هٰاَنْتُمْ هٰؤُلَآءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا....: ’’هَا‘‘ حرف تنبیہ ہے، خبردار، یاد رکھو، سن لو۔ ’’ أَنْتُمْ‘‘ مبتدا اور ’’هٰؤُلَآءِ‘‘ اس کی خبر ہے جو ’’ اَلَّذِيْنَ ‘‘ کے معنی میں ہے اور ’’ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ‘‘ ’’ هٰؤُلَآءِ ‘‘ کا صلہ ہے۔ یعنی یاد رکھو! تم وہ لوگ ہو کہ تمھیں دعوت دی جاتی ہے کہ اللہ کے راستے میں خرچ کرو تو تم میں سے کچھ وہ ہیں جو بخل کرتے ہیں۔ وَ مَنْ يَّبْخَلْ فَاِنَّمَا يَبْخَلُ عَنْ نَّفْسِهٖ: یعنی جو شخص اللہ کے راستے میں خرچ کرنے سے بخل کرتا ہے وہ اپنے خیال میں سمجھتا ہے کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے بخل کیا ہے اور اسے مال نہیں دیا، حالانکہ درحقیقت وہ اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے اور اپنے آپ پر وہ مال خرچ نہیں کر رہا، کیونکہ اگر وہ اللہ تعالیٰ کے کہنے پر خرچ کرتا تو اس کا سارا فائدہ اسی کو ہونا تھا۔ اب اس نے بخل کیا تو اپنی ذات سے بخل کیا اور خود ہی محروم رہا۔ وَ اللّٰهُ الْغَنِيُّ وَ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ: ’’ الْغَنِيُّ ‘‘ اور ’’ الْفُقَرَآءُ ‘‘ پر الف لام آنے سے حصر پیدا ہو گیا، یعنی اللہ ہی غنی ہے اور کوئی غنی نہیں اور تم ہی محتاج ہو اللہ تعالیٰ کو کوئی محتاجی نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں خرچ کرنے کا حکم اپنی کسی ضرورت کے لیے نہیں دیا، وہ تو غنی ہے، محتاج تم ہی ہو اور تم جو کچھ خرچ کرو گے وہ بے حساب اضافے کے ساتھ تمھی کو لوٹا دے گا، جیسا کہ فرمایا: ﴿مَنْ ذَا الَّذِيْ يُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضٰعِفَهٗ لَهٗ اَضْعَافًا كَثِيْرَةً وَ اللّٰهُ يَقْبِضُ وَ يَبْصُطُ وَ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ﴾ [ البقرۃ : ۲۴۵ ] ’’کون ہے وہ جو اللہ کو قرض دے، اچھا قرض، پس وہ اسے اس کے لیے بہت زیادہ گنا بڑھا دے اور اللہ بند کرتا اور کھولتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ ‘‘ وَ اِنْ تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُوْنُوْا اَمْثَالَكُمْ: اس کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ مائدہ کی آیت (۵۴) کی تفسیر۔