سورة محمد - آیت 21

طَاعَةٌ وَقَوْلٌ مَّعْرُوفٌ ۚ فَإِذَا عَزَمَ الْأَمْرُ فَلَوْ صَدَقُوا اللَّهَ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اطاعت کا اقرار اور بھلی بات کہنی چاہیے پھر جب جہاد کا حکم لازم ہوجائے اس وقت اگر یہ لوگ اللہ سے اپنے عہد میں سچے نکلے تو یہ ان کے لیے بہت ہی بہتر ہوتا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

طَاعَةٌ وَّ قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ: اس کا تعلق یا تو پچھلی آیت کے آخری لفظ ’’ فَاَوْلٰى لَهُمْ ‘‘ کے ساتھ ہے، جیسا کہ گزرا اور اگر اسے نیا جملہ سمجھا جائے تو اس کی ترکیب دو طرح سے ہو سکتی ہے، ایک یہ کہ یہ مبتدا ہے اور اس کی خبر ’’ خَيْرٌ لَّهُمْ‘‘ محذوف ہے، یعنی حکم ماننا اور اچھی بات کہنا ان کے لیے بہتر ہے۔ دوسرا یہ کہ یہ مبتدا محذوف ’’أَمْرُنَا‘‘ کی خبر ہے، یعنی وہ کہتے ہیں کہ ہمارا کام تو اطاعت کرنا اور اچھی بات کہنا ہے۔ فَاِذَا عَزَمَ الْاَمْرُ فَلَوْ صَدَقُوا اللّٰهَ ....: یعنی کہتے تو وہ یہی ہیں کہ ہمارا کام ’’سَمِعْنَا وَ أَطَعْنَا‘‘ یعنی حکم ماننا اور اچھی بات کہنا ہے، مگر جب جہاد کا قطعی اور لازمی حکم آ جائے تو وہ اپنی بات میں جھوٹے نکلتے ہیں، اگر وہ اس وقت اپنی بات میں اللہ سے سچے رہیں تو یقیناً ان کے لیے بہتر ہے۔