سورة الأحقاف - آیت 18

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا خَاسِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہی وہ لوگ ہیں جن کے حق میں عذاب کا فیصلہ ہوچکا ہے اور جنوں اور انسانوں کی جو امتیں ان سے پہلے گزرچکی ہیں یہ بھی ان میں شامل ہوں گے کیونکہ یہ سب لوگ زیاں کار تھے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اُولٰٓىِٕكَ الَّذِيْنَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ: یعنی والدین کے گستاخ اور آخرت کے منکر ہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کی بات ثابت ہو چکی، جو اس نے پہلے فرما دی تھی: ﴿ لَاَمْلَـَٔنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِيْنَ ﴾ [ ھود:۱۱۹] ’’کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سب سے ضرور ہی بھروں گا۔‘‘ مزید دیکھیے سورۂ اعراف (۱۸)۔ فِيْ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ: یعنی جنوں اور انسانوں کے ان گروہوں میں شامل ہو کر جو اہلِ جہنم میں سے ان سے پہلے گزرے۔ ان بدترین لوگوں کا ساتھ خود بدترین سزا ہے۔ اِنَّهُمْ كَانُوْا خٰسِرِيْنَ: ’’إِنَّ‘‘ تعلیل کے لیے ہے، یعنی ان کا یہ انجام اس لیے ہوا کہ انھیں جو سرمایۂ حیات دنیا میں آخرت کی تیاری کے لیے دیا گیا تھا انھوں نے اس سے نفع حاصل کرنے کے بجائے اصل راس المال بھی گنوا دیا اور یہی حقیقی خسارہ ہے جو انھوں نے اٹھایا۔