أَوْ تَقُولَ لَوْ أَنَّ اللَّهَ هَدَانِي لَكُنتُ مِنَ الْمُتَّقِينَ
یاک ہے کہ اگر خدا میری ہدایت فرماتاتوآج پرہیزگاروں میں سے ہوتا ( حالانکہ اس تمام حجت کے لیے آج ہدایت کی صدائے دعوت بلند کی جارہی ہے)
اَوْ تَقُوْلَ لَوْ اَنَّ اللّٰهَ هَدٰىنِيْ ....: یعنی ایسا نہ ہو کہ جب کوئی اور عذر نہ ملے تو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھ دے کہ اس نے مجھے ہدایت نہیں دی، اگر وہ مجھے ہدایت دیتا تو میں ضرور پرہیز گاروں میں سے ہوتا۔ یہ وہی بات ہے جو زندگی میں کفار کہتے رہے : ﴿لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اَشْرَكْنَا وَ لَا اٰبَآؤُنَا وَ لَا حَرَّمْنَا مِنْ شَيْءٍ ﴾ [ الأنعام : ۱۴۸ ] ’’اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا شرک کرتے اور نہ ہم کوئی چیز حرام کرتے۔‘‘ دیکھیے سورۂ انعام (۱۴۸) اور سورۂ نحل (۳۵) کی تفسیر۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے رسول اور قرآن بھیج کر اپنی حجت تمام کر دی۔