أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ شُفَعَاءَ ۚ قُلْ أَوَلَوْ كَانُوا لَا يَمْلِكُونَ شَيْئًا وَلَا يَعْقِلُونَ
کیا انہوں نے اللہ کے سوادوسروں کو شفیع سمجھ رکھا ہے؟ آپ کہیے ( کیا یہ شفاعت کریں گے؟) اگرچہ ان کو کسی چیز کا اختیار نہ ہو اور نہ کچھ سمجھ رکھتے ہوں؟
1۔ اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ شُفَعَآءَ : یعنی بجائے اس کے کہ یہ لوگ موت اور نیند کی کیفیت سے کوئی سبق حاصل کریں اور ہر معاملے کا مختار صرف اللہ تعالیٰ کو سمجھیں، انھوں نے کچھ دوسرے معبود بنا لیے ہیں، جنھیں وہ اللہ کے حضور سفارشی سمجھتے ہیں۔ 2۔ قُلْ اَوَ لَوْ كَانُوْا لَا يَمْلِكُوْنَ شَيْـًٔا وَّ لَا يَعْقِلُوْنَ : ’’ كَانُوْا ‘‘ کی وجہ سے ’’ لَا يَمْلِكُوْنَ شَيْـًٔا ‘‘ کی نفی میں استمرار پیدا ہو گیا ہے، اس لیے ترجمہ کیا گیا ہے ’’کیا اگرچہ وہ کبھی نہ کسی چیز کے مالک ہوں اور نہ عقل رکھتے ہوں۔‘‘ یعنی کیا پھر بھی یہ لوگ انھیں اپنا سفارشی سمجھ کر ان کی پوجا کرتے رہیں گے، ان کے نام کی نذر و نیاز مانتے رہیں گے اور اپنی دعاؤں میں ان کا وسیلہ ڈالتے رہیں گے؟ ظاہر ہے جن ہستیوں کو بھی یہ پکارتے ہیں وہ نہ ان کی بات سنتے ہیں نہ سمجھتے ہیں، کیونکہ سمجھی تو وہی بات جاتی ہے جو سننے میں آئے، بلکہ وہ فوت شدہ ہیں زندہ نہیں ہیں، خود انھیں اپنے متعلق علم نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے۔ دیکھیے سورۂ نحل (۲۰، ۲۱)، فاطر (۱۳، ۱۴) اور احقاف (۵، ۶)۔