وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا
اگر وہ لوگوں کو ان کے ظلم وزیادتی کی پاداش میں پکڑتا تو روئے زمین پر کسی جاندار ہستی کو باقی نہ چھوڑتا لیکن (یہ اس کا قانون ہے کہ وہ اپنے ہر کام کواسباب وعمل کی ترتیب اور طبعی تدریج کے ساتھ انجام دیتا ہے) وہ ایک مقررہ وقت تک ظالموں کو مہلت دیتا ہے پھر جب ان کا وقت آپہنچتا ہے تو (تم خودبخود انقلاب حالت دیکھ لو گے) بے شک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں (کے ہر نیک وبد عمل) کو دیکھ رہا ہے (١٢)۔
1۔ وَ لَوْ يُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوْا ....: اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ نحل کی آیت (۶۱) کی تفسیر۔ 2۔ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِعِبَادِهٖ بَصِيْرًا : یعنی جب ان کا مقرر وقت آ گیا تو اللہ ہمیشہ سے اپنے بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے، اسے خوب معلوم ہے کہ کون کہاں ہے۔ لہٰذا اس وقت نہ کوئی اس سے چھپا رہ سکے گا، نہ اس کی گرفت سے بچ سکے گا، پھر کسی کا حال اس سے پوشیدہ نہیں، وہ ہر ایک کو اس کے اچھے یا برے عمل کا ٹھیک ٹھیک بدلا دے گا۔