سورة فاطر - آیت 32

ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۖ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ وَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(پھر پچھلی قوموں کے بعد) ہم نے اپنے بندوں میں سے ان لوگوں کو کتاب الٰہی (قرآن) کا وارث ٹھہرایا جنہیں ہم نے اپنی خدمت کے لیے اختیار کرلیا (یعنی مسلمانوں کو) پس ان میں سے ایک گروہ تو ان کا ہے جو اپنے نفوس پر (ترک اعمال حسنہ وارتکاب معاصی سے) ظلم کررہے ہیں دوسراان کاجنہوں نے معاصی کو ترک اور اعمال حسنہ کو اختیار کیا ہے خدا پرستی اور ترک نفسانیت میں ان کا درجہ درمیانہ اور) متوسطین کا ہے تیسرے وہ جواذن الٰہی سے تمام اعمال حسنہ وصالحہ میں اوروں سے آگے بڑھتے ہوئے ہیں اور یہ خدا کابڑا فضل ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

ثُمَّ اَوْرَثْنَا الْكِتٰبَ الَّذِيْنَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا : یعنی ہم نے یہ کتاب آپ کی طرف وحی کی، پھر اس کتاب کا وارث ان لوگوں کو بنایا جنھیں ہم نے اس کتاب کا وارث بننے کے لیے، یعنی امتِ مسلمہ میں شامل ہونے کے لیے چن لیا اور یہ ہماری مرضی ہے کہ ہم جسے چاہتے ہیں چن لیتے ہیں، جیسا کہ فرمایا : ﴿ اَللّٰهُ يَجْتَبِيْ اِلَيْهِ مَنْ يَّشَآءُ وَ يَهْدِيْ اِلَيْهِ مَنْ يُّنِيْبُ ﴾ [الشورٰی : ۱۳ ] ’’اللہ اپنی طرف چن لیتا ہے جسے چاہتا ہے اور اپنی طرف راستہ اسے دیتا ہے جو رجوع کرے۔‘‘ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ وَ مِنْهُمْ مُّقْتَصِدٌ ....: کتاب اللہ کے وارث بننے والے افراد کی، یعنی امت مسلمہ کی تین قسمیں ہیں، کچھ وہ جو اپنی جان پر ظلم کرنے والے ہیں کہ ان کی نیکیاں گناہوں کے مقابلے میں کم ہیں، کچھ میانہ رو ہیں کہ جن کے نیک و بد اعمال قریباً برابر ہیں اور کچھ وہ جو اللہ کے حکم سے نیکیوں میں آگے نکل جانے والے ہیں۔ ان تینوں گروہوں کو حاصل ہونے والی نعمت، یعنی کتاب اللہ کی وراثت اور امتِ مسلمہ میں شمولیت بہت ہی بڑا فضل ہے۔