سورة سبأ - آیت 41

قَالُوا سُبْحَانَكَ أَنتَ وَلِيُّنَا مِن دُونِهِم ۖ بَلْ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْجِنَّ ۖ أَكْثَرُهُم بِهِم مُّؤْمِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

فرشتے عرض کریں گے، تیری ذات پاک ہے ہمارا کارساز تو ہے نہ کہ یہ لوگ بلکہ اصل بات یہ ہے کہ یہ جنوں کی پرستش کیا کرتے تھے اور ان کی اکثریت انہی پر ایمان رکھتی تھی

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالُوْا سُبْحٰنَكَ اَنْتَ وَلِيُّنَا مِنْ دُوْنِهِمْ: یعنی فرشتے بھی عیسیٰ علیہ السلام کی طرح اللہ تعالیٰ کی پاکیزگی بیان کر کے اپنی صفائی پیش کریں گے اور کہیں گے، تو اس سے پاک ہے کہ تیرا کوئی شریک ہو، ہم تو تیرے بندے ہیں اور تو ہی ہمارا ولی ہے، تجھ ہی سے ہماری دوستی ہے، ان سے ہماری کوئی دوستی ہے نہ کوئی تعلق۔ بَلْ كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ الْجِنَّ ....: یعنی گو یہ بظاہر ہمارے بت بنا کر ہماری عبادت کرتے تھے، لیکن حقیقت میں یہ شیاطین کی بندگی کرتے تھے، کیونکہ انھوں نے ہی ان کو یہ راستہ دکھایا تھا کہ تجھے چھوڑ کر دوسروں کو اپنا معبود سمجھیں، ان کے آگے نذر و نیاز پیش کریں اور اپنی حاجت روائی کے لیے انھیں پکاریں۔ ’’ الْجِنَّ‘‘سے مراد شیاطین ہیں، جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا : ﴿اِنْ يَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ اِلَّا اِنٰثًا وَ اِنْ يَّدْعُوْنَ اِلَّا شَيْطٰنًا مَّرِيْدًا ﴾ [النساء:۱۱۷] ’’وہ اس کے سوا نہیں پکارتے مگر مؤنثوں کو اور نہیں پکارتے مگر سرکش شیطان کو۔‘‘