كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
(اے افراد نسل انسای !) تم کس طرح اللہ سے (اور اس کی عبادت سے) انکار کرسکتے ہو جبکہ حالت یہ ہے کہ تمہار اوجود نہ تھا، اس نے زندی بخشی پھر وہی ہے جو زندگی کے بعد موت طاری کرتا ہے اور موت کے بعد دوبارہ زندگی بخشے گا، اور بالآخر تم سب کو اسی کے حضور لوٹنا ہے
يٰاَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا: کے ساتھ توحید کی جو بات شروع ہوئی تھی وہی بات آگے بڑھائی جا رہی ہے کہ اللہ کے ساتھ تمھارے کفر پر تعجب ہے، جس نے تمھیں اس وقت زندگی بخشی جب تم بے جان تھے، یعنی موجود ہی نہ تھے، پھر وہ تمھیں موت دے گا۔ زندگی اور موت کا یہ سلسلہ جو تمھارے سامنے ہے یہ اللہ تعالیٰ کے وجود اور توحید کی بھی دلیل ہے اور تمھیں دوبارہ زندہ کر کے اپنے سامنے حاضر کرنے کی بھی۔