وَلَقَدْ كَانُوا عَاهَدُوا اللَّهَ مِن قَبْلُ لَا يُوَلُّونَ الْأَدْبَارَ ۚ وَكَانَ عَهْدُ اللَّهِ مَسْئُولًا
حالانکہ یہ لوگ اس سے پہلے اللہ سے عہد کرچکے تھے کہ وہ پیٹھ نہ پھیریں گے اور اللہ سے کیے ہوئے عہد کی باز پرس ہونی چاہیے
وَ لَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ ....: یہ عہد ان منافقوں نے احد کے موقع پر جنگ سے گریز اور پسپائی کے بعد کیا تھا کہ اگر آئندہ آزمائش کا کوئی موقع آیا تو ہم اپنی سابقہ کوتاہی کی تلافی کریں گے اور لڑائی سے پیٹھ نہیں پھیریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں وہ عہد یاد دلایا کہ اسے کوئی لمبی مدت نہیں گزری، بلکہ غزوۂ احزاب سے کچھ ہی پہلے انھوں نے وہ عہد کیا تھا، مگر اللہ تعالیٰ کو صرف زبانی عہد کے ساتھ دھوکا نہیں دیا جا سکتا، بلکہ وہ آزمائش کا کوئی موقع لا کر پوچھتا ضرور ہے کہ تمھارا وعدہ سچا تھا یا جھوٹا۔ اس کے علاوہ قیامت کے دن وہ ایمان کے عہد سے لے کر لڑائی سے فرار نہ کرنے تک کے ہر عہد کے متعلق بھی پوچھے گا کہ پورا کیا یا نہیں۔