وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُ ۚ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكَافِرِينَ
اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوسکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے یاحق جب اس کے پاس آجائے تو اس کی تکذیب کرے کیا ایسے کافروں کا ٹھکانا دوزخ ہی نہیں ہے؟
1۔ وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا ....: ’’ظلم‘‘ کا معنی اندھیرا ہے کہ کسی کا حق دوسرے کو دے دینا، کیونکہ اندھیرے میں آدمی کسی چیز کو اس کی اصل جگہ نہیں رکھ سکتا۔ آدمی پر سب سے بڑا حق اللہ تعالیٰ کا ہے، کیونکہ اس نے اسے پیدا فرمایا۔اس لیے سب سے بڑا انصاف اللہ کی توحید اور اس اکیلے کی عبادت ہے اور سب سے بڑا ظلم اور بے انصافی اس کے ساتھ کسی کو شریک بنانا اور اس شریک کی عبادت کرنا ہے، جو صرف اللہ تعالیٰ کا حق تھا۔ اس لیے فرمایا، اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور اس کے لیے شریک بنائے؟ اسی طرح جب تک کسی شخص کے پاس حق نہ پہنچے اس کے لیے عذرِ معذرت کی گنجائش نکل سکتی ہے، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے اور حق پہنچ جانے کے بعد جو شخص حق کو جھٹلا دے اس سے بڑا ظالم کون ہے؟ مقصد یہ ہے کہ ان دونوں سے بڑا ظالم کوئی نہیں۔ 2۔ اَلَيْسَ فِيْ جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكٰفِرِيْنَ: ’’ لِلْكٰفِرِيْنَ ‘‘ میں الف لام عہد کا ہے، اس لیے ترجمہ ’’ان کافروں کے لیے‘‘ کیا گیا ہے، یعنی کیا ان کافروں کے لیے جو اللہ پر جھوٹ باندھتے اور حق آجانے کے بعد اسے جھٹلا دیتے ہیں جہنم میں کوئی جگہ نہیں ہے؟ یعنی یقیناً ان کے رہنے کی جگہ جہنم ہی ہے۔