خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّلْمُؤْمِنِينَ
اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو حکمت اور مصلحت کے ساتھ پیدا کیا اور بلاشبہ اس باب میں ارباب الایمان کے لیے معرفت حق کی بڑی نشانیاں ہیں (١٥)۔
1۔ خَلَقَ اللّٰهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ : یعنی کائنات کا یہ نظام حق پر قائم ہے۔ اس نے اسے نہایت حکمت سے بنایا ہے، بے فائدہ اور بے مقصد نہیں بنایا۔ دیکھیے سورۂ انبیاء (۱۶) اور دخان (۳۸)۔ 2۔ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّلْمُؤْمِنِيْنَ: زمین و آسمان کی پیدائش میں صرف ایمان والوں کے لیے نشانیاں ہیں، کیونکہ وہی ان پر غور کرتے ہیں، دوسرے لوگ زمین و آسمان میں اللہ تعالیٰ کی بے شمار قدرتوں اور نشانیوں کے پاس سے گزر جاتے ہیں مگر دھیان ہی نہیں کرتے۔ (دیکھیے سورۂ یوسف : ۱۰۶) جو لوگ دل میں جذبۂ ایمان رکھتے ہوئے اس نظام کائنات پر غور کریں گے ان پر یہ حقیقت کھل جائے گی کہ یہ نظام نہ کسی خالق کے بغیر بنا ہے اور نہ اس کے ایک سے زیادہ خالق ہو سکتے ہیں، بس ایک ہی ذات پاک ہے جس نے اسے پیدا کیا اور وہی اس کی حق دار ہے کہ اس کی عبادت کی جائے۔ انھی غور و فکر کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے ’’ لِقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ ‘‘ قرار دیا ہے۔ ( دیکھیے بقرہ : ۱۶۴) اور انھی کو ’’ لِاُولِي الْاَلْبَابِ ‘‘ قرار دیا ہے۔ (دیکھیے آل عمران : ۱۹۰)