سورة القصص - آیت 29

فَلَمَّا قَضَىٰ مُوسَى الْأَجَلَ وَسَارَ بِأَهْلِهِ آنَسَ مِن جَانِبِ الطُّورِ نَارًا قَالَ لِأَهْلِهِ امْكُثُوا إِنِّي آنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّي آتِيكُم مِّنْهَا بِخَبَرٍ أَوْ جَذْوَةٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّكُمْ تَصْطَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب موسیٰ نے (شیعب کی خدمت میں) اپنے (درس وفکر کے) دن پورے کرلیے اور اہل وعیال کولے کروہاں سے چلے تو طور کے دامن میں آگ نظر آئی انہوں نے بیوی سے کہا تم لوگ ٹھہرو میں آگ کا پتا لگاؤں یا انگارہ ساتھ لے آؤں تاکہ تمہارے کام آئے (٦)۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَلَمَّا قَضٰى مُوْسَى الْاَجَلَ وَ سَارَ بِاَهْلِهٖ: اہلِ کتاب اور اکثر مسلمان مفسرین کا کہنا ہے کہ ان دس سالوں کے دوران وہ فرعون فوت ہو گیا جس نے موسیٰ علیہ السلام کی پرورش کی تھی اور اب اس کی جگہ اور فرعون حکمران تھا۔ (واللہ اعلم) موسیٰ علیہ السلام نے جب وہ مدت پوری کر لی تو بیوی کو لے کر اپنے وطن جانے کے ارادے سے مدین سے روانہ ہو گئے۔ اس ارادے کی دلیل یہ ہے کہ طور اس راستے پر واقع ہے جو مدین سے مصر کی طرف جاتا ہے۔ ایک تو اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے ملنے کا شوق تھا، دوسرے ہو سکتا ہے یہ خیال بھی ہو کہ لوگ اب تک اس واقعہ کو بھول چکے ہوں گے اور وہاں رہنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ اٰنَسَ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ نَارًا ....: ’’ جَذْوَةٍ ‘‘ لکڑی کا ٹکڑا جس کے سرے پر آگ ہو۔ یہ واقعہ تفصیل کے ساتھ سورۂ طٰہٰ اور سورۂ نمل میں گزر چکا ہے۔