وَإِنَّ رَبَّكَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَشْكُرُونَ
اور (اے پیغمبر) تمہارا پروردگار انسان کے لیے بڑاہی فضل رکھنے والا ہے (کہ ہر حال میں اصلاح وتلافی کی مہلت دیتا ہے) لیکن (افسوس انسان کی غفلت پر) بیشتر ایسے ہیں کہ اس کے فضل و رحمت سے فائدہ اٹھانے کی جگہ اس کی ناشکری کرتے ہیں (١٣)
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ ....: ’’ لَذُوْ فَضْلٍ‘‘ پر تنوین تعظیم کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ ’’بڑے فضل والا‘‘ کیا گیا ہے، یعنی ان لوگوں کے جلدی عذاب لانے کے مطالبے کے باوجود اللہ تعالیٰ عذاب میں تاخیر کر رہا ہے اور انھیں مہلت دے رہا ہے، تو یہ اس کا ان پر بہت بڑا فضل ہے، جس پر انھیں اس کا شکر گزار ہونا چاہیے، مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔ اکثر اس لیے فرمایا کہ ایک قلیل تعداد اہل ایمان کی ایسی ہے جو اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔