سورة آل عمران - آیت 15

قُلْ أَؤُنَبِّئُكُم بِخَيْرٍ مِّن ذَٰلِكُمْ ۚ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) ان سے کہہ دو۔ میں تمہیں بتلاؤ۔ زندگی کے ان فائدوں سے بھی بہتر تمہارے لیے کیا ہے؟ جو لوگ متقی ہیں ان کے لیے ان کے پروردگار کے پاس (نعیم ابدی کے) باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اس لیے کبھی خشک ہونے والے نہیں) وہ ہمیشہ ان باغوں میں رہیں گے۔ پاک بیویاں ان کے ساتھ ہوں گی۔ اور (سب سے بڑھ کر یہ کہ) اللہ کی خوشنودی انہیں حاصل ہوگی۔ اور (یاد رکھو) اللہ اپنے بندوں کا حال دیکھ رہا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

دیکھیے سورۂ بقرہ کی آیت (۲۵) کی تفسیر۔ اس آیت میں مذکور لفظ ”رِضْوَانٌ“ ’’ رَضِيَ يَرْضَي (س)‘‘ ناقص واوی سے مصدر ہے، اس کا مصدر ’’رِضًا ‘‘ بھی آتا ہے، مگر ”رِضْوَانٌ“ میں حروف زیادہ ہونے اور تنوین برائے تعظیم ہونے کی وجہ سے ترجمہ ’’عظیم خوشنودی ‘‘ کیا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ نعمت جنت کی تمام نعمتوں سے اعلیٰ ہے، اللہ نے فرمایا:﴿وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُ ﴾ [التوبۃ:۷۲ ] ’’اور اللہ کی طرف سے تھوڑی سی خوشنودی سب سے بڑی ہے۔‘‘