سورة الشعراء - آیت 8
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
بے شک اس میں بڑی نشانی ہے مگر ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِيْنَ: یعنی آسمان و زمین اور اس میں پائی جانے والی بے شمار نفیس ترین چیزوں میں اللہ تعالیٰ کے وجود اور اس کی توحید کی بہت بڑی نشانی ہے، مگر ان کے اکثر شروع ہی سے ایمان لانے والے نہ تھے۔ دوسری جگہ فرمایا: ﴿وَ فِي الْاَرْضِ اٰيٰتٌ لِّلْمُوْقِنِيْنَ (20) وَ فِيْ اَنْفُسِكُمْ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ﴾ [الذاریات : ۲۰، ۲۱ ] ’’اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لیے کئی نشانیاں ہیں اور تمھارے نفسوں میں بھی، تو کیا تم نہیں دیکھتے؟‘‘ مزید دیکھیے سورۂ یوسف (۱۰۵)، حٰم السجدہ (۹، ۱۰) اور لقمان (۱۰، ۱۱)۔