سورة الشعراء - آیت 5

وَمَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمَٰنِ مُحْدَثٍ إِلَّا كَانُوا عَنْهُ مُعْرِضِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ان کے پاس رحمن کی جانب سے کوئی نئی نصیحت نہیں آتی مگر یہ اس سے روگردانی کرتے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَا يَاْتِيْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ....: سورۂ انبیاء کی آیت (۴۲) میں ہے: ﴿عَنْ ذِكْرِ رَبِّهِمْ ﴾ اور یہاں فرمایا: ﴿مِنْ ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ ﴾ اس کی مناسبت یہ ہے کہ آپ جن کے غم میں پڑے ہیں ان کی حالت یہ ہے کہ رحمان اپنی رحمت سے جب ان کی بھلائی کے لیے کوئی نصیحت بھیجتا ہے، تو وہ اس سے منہ موڑنے والے ہوتے ہیں۔ ’’ مُحْدَثٍ ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ ان کا یہ معاملہ اس نصیحت کے ساتھ ہے جو بار بار نئی سے نئی آتی رہتی ہے، اگر ایک آدھ دفعہ ہی آتی تو ان کا کیا حال ہوتا، اس لیے ان کے غم میں اپنے آپ کو ہلاک مت کریں۔ ’’إِلَّا أَعْرَضُوْا عَنْهُ ‘‘ (مگر اس سے منہ موڑ لیتے ہیں) کے بجائے فرمایا: ﴿اِلَّا كَانُوْا عَنْهُ مُعْرِضِيْنَ﴾ ’’مگر وہ اس سے منہ موڑنے والے ہوتے ہیں‘‘ اس میں ان کے مسلسل اعراض کا بیان ہے۔ 3۔ قرآن مجید کے محدث ہونے کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ انبیاء کی آیت (۲) کی تفسیر۔