إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا عَالِينَ
اور فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا لیکن انہوں نے گھمنڈ کیا، وہ سرکشوں کا گروہ تھا۔
1۔ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡىِٕهٖ فَاسْتَكْبَرُوْا: یہاں وہ بات حذف کر دی ہے جسے فرعون اور اس کے سرداروں نے سخت تکبر سے ٹھکرا دیا، کیونکہ اس سے پہلے تمام انبیاء کے تذکرے میں اس کا بیان کئی بار ہو چکا ہے، یعنی : ﴿ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ﴾ [ المؤمنون : ۳۲ ] ’’کہ اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں، تو کیا تم ڈرتے نہیں۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے بیان کے متعلق ہر رسول کی دعوت یہی تھی۔ (دیکھیے انبیاء : ۲۵) 2۔ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا عَالِيْنَ:’’ فَاسْتَكْبَرُوْا ‘‘ میں سین اور تاء کا اضافہ تکبر کی شدت پر دلالت کرتا ہے۔ ’’ قَوْمًا عَالِيْنَ‘‘ کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ قصص (۴)۔