ثُمَّ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَىٰ ۖ كُلَّ مَا جَاءَ أُمَّةً رَّسُولُهَا كَذَّبُوهُ ۚ فَأَتْبَعْنَا بَعْضَهُم بَعْضًا وَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ ۚ فَبُعْدًا لِّقَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ
پھر ہم نے لگاتار یکے بعد دیگرے اپنے رسول بھیجے، لیکن جب کبھی کسی قوم میں اس کا رسول ظاہر ہوا معا وہ جھٹلانے پر آمادہ ہوگئی۔ پس ہم بھی ایک کے بعد ایک کر کے انہیں ہلاک کرتے گئے اور ان کی ہستیاں (روایت کا) افسانہ بن گئیں، تو ان کے لیے محرومی و نامرادی ہو جو آیات حق پر یقین نہیں کرتے۔
ثُمَّ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَا ....:’’ تَتْرَا ‘‘ ’’دَعْوٰي‘‘ اور ’’سَلْوٰي‘‘ (فَعْلٰي)کے وزن پر مصدر ہے، جو ’’ رُسُلَنَا ‘‘ سے حال ہے۔ ’’تَتْرَا ‘‘ اصل میں ’’ وَتَرٰي‘‘ ہے۔ واؤ کو تاء سے بدل دیا، جس طرح ’’تَقْوٰي‘‘ میں تاء واؤ کی جگہ آئی ہے۔ مصدر بمعنی اسم فاعل ہے، یعنی ’’مُتَوَاتِرِيْنَ‘‘ یعنی پھر ہم نے اپنے کئی رسول پے در پے بھیجے، مگر ان کی قوموں نے پہلی امتوں کے انجام سے کوئی عبرت حاصل نہ کی اور ہر امت اپنے رسول کے آنے پر اسے جھٹلاتی رہی، تو ہم نے بھی یکے بعد دیگرے ان کی ہلاکت کا تانتا باندھ دیا اور انھیں ایسا نیست و نابود کیا کہ قصے کہانیوں کے سوا ان کی کوئی چیز باقی نہیں رہی۔