سورة البقرة - آیت 263

قَوْلٌ مَّعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِّن صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَا أَذًى ۗ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

سیدھے منہ سے ایک اچھا بول اور (رحم و شفقت سے) عفو و درگزر کی کوئی بات اس خیرات سے کہیں بہتر ہے جس کے ساتھ خدا کے بندوں کے لیے اذیت ہو۔ اور (دیکھو، یہ بات نہ بھولو کہ) اللہ بے نیاز اور حلیم ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ....: یعنی اگر کوئی صدقہ نہیں کر سکتا تو اچھے الفاظ کے ساتھ معذرت کر لے اور سائل کے اصرار اور بدتمیزی پر غصے ہونے کے بجائے مغفرت یعنی معافی اور درگزر سے کام لے اور سوچ لے کہ اللہ تعالیٰ کتنا غنی ہے، پھر بھی کتنا بردبار ہے جو ہماری خطاؤں کے باوجود حلم سے کام لیتا ہے۔ ہمیں بھی اسی طرح حلم سے کام لینا چاہیے۔ 2۔ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہر نیکی صدقہ ہے اور نیکی میں سے یہ بھی ہے کہ تو اپنے بھائی کو کھلے چہرے کے ساتھ ملے اور یہ کہ اپنے ڈول میں سے اس کے ڈول میں (پانی) انڈیل دے۔‘‘ [ترمذی، البر والصلۃ، باب ما جاء فی طلاقۃ:۱۹۷۰، و صححہ الألبانی ]