سورة المؤمنون - آیت 7

فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جو کوئی (اس معاملہ میں) اس کے علاوہ کوئی دوسری صورت نکالے، تو ایسی صورتیں نکلانے والے ہی ہیں جو حد سے باہر ہوگئے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ ....: یعنی بیوی اور لونڈی کے علاوہ کسی بھی طریقے سے شہوت پوری کرنے والے ہی حد سے بڑھنے والے ہیں۔ اس آیت سے اپنی منکوحہ عورتوں اور اپنی لونڈیوں کے سوا کسی بھی عورت سے جماع حد سے بڑھنا ٹھہرا۔ چنانچہ فرمایا : ﴿وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَ سَآءَ سَبِيْلًا ﴾ [ بنی إسرائیل : ۳۲ ] ’’اور زنا کے قریب نہ جاؤ، بے شک وہ ہمیشہ سے بڑی بے حیائی ہے اور برا راستہ ہے۔‘‘ اسی طرح قوم لوط کا عمل، کسی جانور سے بدفعلی اور ہاتھ یا کسی اور طریقے سے ایسا فعل بھی حد سے تجاوز ہے۔ اگرچہ تجاوز کے درجوں میں فرق ہے، مگر مومن کو کسی طرح بھی اللہ کی حدود سے تجاوز درست نہیں۔ تنبیہ : ہاتھ سے منی نکالنا اگرچہ ایک قبیح اور مروّت کے خلاف فعل ہے اور حد سے بڑھنا ہے، مگر اس کی وعید میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جتنی روایات بیان کی جاتی ہیں ان میں سے کوئی بھی ثابت نہیں، مثلاً روایت : (( نَاكِحُ الْيَدِ مَلْعُوْنٌ )) ’’ہاتھ سے نکاح کرنے والا ملعون ہے۔‘‘ اور یہ روایت کہ سات آدمی ہیں جن کی طرف قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ دیکھے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا اور انھیں آگ میں سب سے پہلے داخل کرے گا، ان میں سے پہلا ’’نَاكِحُ الْيَدِ‘‘ (ہاتھ سے نکاح کرنے والا) ہے اور یہ روایت کہ قیامت کے دن یہ فعل کرنے والوں کے ہاتھ حمل کی حالت میں ہوں گے، وغیرہ۔