ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَأَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ
اور یہ (صورت حال) اس لیے ہوئی کہ اللہ رات کو دن کے اندر نمایاں کرتا ہے اور دن کو رات کے اندر (یعنی یہاں ہر گوشہ میں حالات متضاد تبدیلیل کا قانون جاری ہے) نیز اس لیے کہ اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
1۔ ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ يُوْلِجُ الَّيْلَ فِي النَّهَارِ ....: یعنی اللہ تعالیٰ جو مظلوم اور بے نوا کی مدد کرتا ہے وہ اس لیے ہے کہ یہ اس کے لیے کچھ مشکل نہیں، وہ ہر چیز پر قادر ہے، رات کو دن میں داخل کرکے دن کو رات پر غالب کر دیتا ہے اور دن بڑا ہو جاتا ہے اور دن کو رات میں داخل کر کے رات کو دن پر غالب کر دیتا ہے اور رات بڑی ہو جاتی ہے۔ تو اس کے لیے مظلوموں کو ظالموں پر غالب کرنا کیا مشکل ہے؟ 2۔ وَ اَنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌۢ بَصِيْرٌ : یعنی اللہ تعالیٰ کے مظلوم کی مدد کی دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ ہر ایک کے حال سے پوری طرح باخبر ہے، سب کچھ سن رہا ہے اور دیکھ رہا ہے، سنتے اور دیکھتے ہوئے وہ ظلم کو کس طرح برداشت کرے گا؟