سورة الحج - آیت 24

وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ وَهُدُوا إِلَىٰ صِرَاطِ الْحَمِيدِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

انہیں باتوں میں سے ایسی بات کی رہنمائی ملی جو نہایت پاکیزہ ہے، انہیں راہوں میں سے ایسی راہ پر چلایا گیا جس کی ستائش کی گئی۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ هُدُوْا اِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ: یعنی دنیا میں انھیں پاکیزہ بات کلمۂ توحید ’’لا الٰہ الا اللہ ‘‘ کی ہدایت عطا ہوئی اور انھیں تمام تعریفوں والے پروردگار کے راستے اسلام کی ہدایت ملی۔ اسی طرح آخرت میں انھیں اس مقام کی طرف لے جایا جائے گا جہاں وہ پاکیزہ کلام ہی سنیں گے، کوئی لغو یا گناہ کی بات کان میں نہیں پڑے گی۔ نہ جھگڑا ہو گا اور نہ کوئی بک بک، ہر طرف سے سلام کی آواز آئے گی، فرمایا : ﴿ لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَغْوًا وَّ لَا تَاْثِيْمًا (25) اِلَّا قِيْلًا سَلٰمًا سَلٰمًا ﴾ [ الواقعۃ : ۲۵، ۲۶ ] ’’وہ اس میں نہ بے ہودہ گفتگو سنیں گے اور نہ گناہ میں ڈالنے والی بات، مگر یہ کہنا کہ سلام ہے، سلام ہے۔‘‘ سلام کے علاوہ اللہ کی حمدہو گی اور اس کی تسبیح۔ دیکھیے سورۂ فاطر (۳۳ تا ۳۵) اور زمر (۷۳، ۷۴)۔ وَ هُدُوْا اِلٰى صِرَاطِ الْحَمِيْدِ : اس میں یہ اشارہ بھی ہے کہ اہل جنت کو یہ سعادت حمد الٰہی کی وجہ سے حاصل ہو گی، فرمایا : ﴿دَعْوٰىهُمْ فِيْهَا سُبْحٰنَكَ اللّٰهُمَّ وَ تَحِيَّتُهُمْ فِيْهَا سَلٰمٌ وَ اٰخِرُ دَعْوٰىهُمْ اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ﴾ [ یونس : ۱۰ ] ’’ ان کی دعا ان میں یہ ہو گی ’’پاک ہے تو اے اللہ!‘‘ اور ان کی آپس کی دعا ان (باغات) میں سلام ہو گی اور ان کی دعا کا خاتمہ یہ ہو گا کہ سب تعریف اللہ کے لیے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔‘‘