سورة الحج - آیت 13

يَدْعُو لَمَن ضَرُّهُ أَقْرَبُ مِن نَّفْعِهِ ۚ لَبِئْسَ الْمَوْلَىٰ وَلَبِئْسَ الْعَشِيرُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ ایسی ہستی کو پکارتے ہیں جس کے نفع سے زیادہ اس کا نقصان قریب تر ہے (یعنی واضح و آشکارا ہے) سو کیا ہی برا کارساز ہوا اور کیا ہی برا ساتھی۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّهٗ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِهٖ ....: یعنی نفع تو درکنار ان کے پکارنے میں الٹا نقصان ہے، کیونکہ جو شخص انھیں پکارتا ہے وہ ایمان سے تو یقیناً اور فوراً ہاتھ دھو بیٹھتا ہے، اب رہا ظاہری فائدہ، تو وہ محض ایک خیالی امید ہے جو اس نے اپنے دماغ میں پال رکھی ہے۔ حاصل ہو تو ہو، نہ ہو تو نہ ہو۔ ہو بھی تو ان معبودوں کی طرف سے نہیں ہو گی، انھیں پکارنے سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔